Monday, October 22, 2012

علم اورولایت کا درخشندہ ستارہ محمد اشرف بن سلام

ذی الحجہ اسلامی سال کا آخری مہینہ ہے ۔احترام وفضیلت والے چارہ ماہ میں یہ سب سے محترم و افضل ہے۔اسی ماہ مبارک میں اللہ تعالیٰ نے حج جیسی اہم عبادت فرضفرمائی اوربارہ گاہ الہی میں مسلمان عالم قربانی بھی پیش کرتے ہیں۔اسی ماہ مبارک میں ہم کشمیری اپنے غمخوارامت ،محسن عظیم ،سیدالسّادات، سالار عجم،حضرت شاہ ہمدان امیرکبیر میرسید علی ہمدانی رحمتہ اللہ علیہ کا ہر سال ۶ ذی الحجہ کو عرس مبارک منایا جا تا ہے۔ آپؒ کی تشریف آوری سے کشمیر کا چپہ چپہ اسلام کے نور سے منور ہوگیا ہے جس نے اللہ کی وحدانیت اور کلمتہ الحق کے لئے ارضِ کشمیر میں ایسے ثمر دار اشجار اور شیرین باغ لگائے جن سے رہتی دنیا تک تمام لوگ مستفید ہوتے رہیں گے اور کشمیری مسلمان تاروز قیامت اس مرشدکامل کے مرہون منت رہیں گے ۔آ ں جنا بؒ نے ہمیں کفروشرک کی ضلالت سے نکال کرایمان کی نعمتوں سے مالا مال کیا ۔ عالم بے بدل اور آسمان تصوف کے درخشدہ آفتابؒ حضرت شاہ ہمدان امیرکبیر میرسید علی ہمدانی رحمتہ اللہ علیہ ۲۱ رجب المرحب ۴۱۷ ھ کو شہرہمدان میں پید اہوئے۔والد محترم کا اسم گرامی سید شہاب الدین ؒتھا اور والدہ ماجدہ کا سیدہ فاطمہؒ تھا۔تعلیم وتربیت کی ذمہ داری حضرت سید علا ؤ الدینؒ جو آپؒ کے ماموں بھی تھے ، نے سنبھا لی ۔ ۶ ذی الحجہ ۶۸۷ ھمیں آپؒ اس دنیا ئے فانی سے رخصت ہوگئے۔ بعد میں آپؒ کے جسدخاکیکو ختلان لے جاکر ۲۱ جمادی الاول ۷۸۷ ھ کو مر قدمبا رک میں پہنچا یا گیا۔ حضرت شاہ ہمدان امیرکبیر میرسید علی ہمدانی رحمتہ اللہ علیہ نہ صرف ایک ولیاللہ ہیں بلکہ ایک صاحب قلم ،انشاپرواز اور اعلیٰ رتبے کے ادیب وشاعر بھی تھے۔آپؒ کی تصانیف جوعربی اور فارسی زبانوں میں لکھی گئی ہیںمختلف موضوعاتاورعلوم پر روشنی ڈالتی ہیں ۔ان میں سیاحت ،علومِ قرآن اور تصوف وعرفان اور دیگر موضوعات پرہیں۔ آپ کی تصانیف کی تعداد ایک سو سے زائدہیں۔ان میں رسالہ مکتوبات،رسالہ نوریہ، اسناداورادفتحیہ ،من المرمرجن،درمعرفت صورت وسیرت ا نسان،رسالہ اعتقادیہ،رسالہ درویشیہ،کشف الحقائق،میرالطالبین،چہل اسرار،رسالہ داردات عقل اور ذخیرۃالملوک، مرآۃ التابُبین، رسالہ امیریہ، منازل ا لسالکین، رسالہ دربیان روح ونفس اور رسالہ معرفت نفس شامل ہے۔ اورادِفتحیہ جو توحید کا ایک لامثال نسخہ اور وظیفہ ہے ،کا عرد کر نے سے دل اور دماغ پر روحا نی سکون ہوجاتاہے۔حضرت شاہ ہمدانؒ کی بلند پایہ ادبی وعلمی شاہ کا تصنیف ذخیرۃ الملوک جو دس ابواب پر مشتمل ہے اور یہآٹھویں صدی ہجری کے ایک اہم تصنیف وتحریر ہے ۔ ذخیرۃ الملوک اپنی امتیازی شان رکھتی ہے اور یہ تصنیفعلماء دین ،اہل سلوک اور مثائخ کیلئے بھی نسخۂ کیمیا ہے۔ حضرت شاہ ہمدان امیرکبیر میرسید علی ہمدانی رحمۃاللہ علیہ کے ہم کشمیریوں پر بڑا احسانہے ۔آپؒ نے نہ صرف علم وعرفان اور راہ حق کی دولت سے مالامال کیا بلکہ معاشی،سماجی ،ثقافتی زندگی میں اسلامکے نقش راہ کے مطا بق بڑی تبدیلی لائی ۔حضرت شاہ ہمدان ؒ نے جو انقلاب سات سو سال قبل برپا کیا وہ آج بھی اپنے پورے آن بان کے ساتھ قائم ودائم ہے اور کشمیریوں کی انفرادی اور اجتماعی زندگی میں روز وروشن کی طرح عیاں ہے۔

No comments:

Post a Comment